Header Ads Widget

Kisi Se Khush Hai Kisi Se Khafa Khafa Sa Hai

Kisi-Se-Khush-Hai-Kisi-Se-Khafa-Khafa-Sa-Hai
کسی سے خوش ہے کسی سے خفا خفا سا ہے

وہ شہر میں ابھی شاید نیا نیا سا ہے

نہ جانے کتنے بدن وہ پہن کے لیٹا ہے

بہت قریب ہے پھر بھی چھپا چھپا سا ہے

سلگتا شہر ندی خون کب کی باتیں ہیں

کہیں کہیں سے یہ قصہ سنا سنا سا ہے

سروں کے سینگ تو جنگل کی دین ہوتے ہیں

وہ آدمی تو ہے لیکن ڈرا ڈرا سا ہے

کچھ اور دھوپ تو ہو اوس سوکھ جانے تک

وہ پیڑ اب کے برس بھی ہرا ہرا سا ہے

Post a Comment

0 Comments