سمندر میں اترتا ہوں تو
آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تری آنکھوں کو پڑھتا ہوں
تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہارا نام لکھنے کی
اجازت چھن گئی جب سے
کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں
تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تری یادوں کی خوشبو
کھڑکیوں میں رقص کرتی ہے
نہ جانے ہو گیا ہوں اس قدر حساس میں کب سے
کسی سے بات کرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میں سارا دن بہت مصروف رہتا ہوں مگر جوں ہی
قدم چوکھٹ پہ رکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
ترے کوچے سے اب میرا تعلق واجبی سا ہے
مگر جب بھی گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
ہزاروں موسموں کی حکمرانی ہے مرے دل پر
وصیؔ میں جب بھی ہنستا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
0 Comments
Please don't enter any spam link in the comment box.