یہاں پل پل جلنا پڑتا ہے
ہر رنگ میں ڈھلنا پڑتاہے
ہر موڑ پہ ٹھوکر لگتی ہے
ہر حال میں چلنا پڑتا ہے
ہر دل کو سمجھانے کی خاطر
بس خود بھی لڑنا پڑتاہے
کبھی خود کو کھونا پڑتا ہے
کبھی چُپکے سے رونا پڑتا ہے
کبھی نیند نہ آئے پھولوں پہ
تو کانٹوں پہ سونا پڑتا ہے
کبھی مر کے جینا پڑتا ہے
کبھی جی کے مرنا پڑتاہے
کبھی تو خوشیاں لوت کے آئیں گی
اس آس پہ بھی جینا پڑتا ہے


0 Comments
Please don't enter any spam link in the comment box.